اسکاٹش فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف نے استعفیٰ دے دیا

اسکاٹ لینڈ) پی ایم این )سکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما حمزہ یوسف وزیرِ اعظم بننے کے لگ بھگ ایک برس بعد عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
حمزہ یوسف نے اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہر ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے استعفے کا اعلان کیا جہاں سے انھوں نے سکاٹش گرینز کے ساتھ اتحاد کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔
حمزی یوسف نے کہا کہ ان کے نزدیک یہ فیصلہ جماعت اور ملک کے مفاد میں بہتر تھا،،انھوں نے کہا کہ یہ ممکن تھا کہ اعتماد کا ووٹ جیتنے کے لیے سمجھوتا کر لیتے لیکن وہ اقتدار میں رہنے کے لیے اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اس لیے انھوں نے ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق حمزہ یوسف کو اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب گذشتہ ہفتے انھوں نے سکاٹش نیشنل پارٹی اور سکاٹش گرینز کے حکومتی اتحاد کا خاتمہ کر دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق حمزہ یوسف کو عدم اعتماد کی دو تحاریک کا سامنا تھا ایک تحریک سکاٹش کنزرویٹو کی طرف سے بطور وزیرِِ اعظم کے طور ان کے خلاف پیش کی گئی تھی جبکہ دوسری سکاٹش لیبر کی جانب سے سے پیش کی گئی تحریک تھی جس کی کامیابی کے نتیجے میں ان کی پوری حکومت کو مستعفی ہونا پڑ سکتا تھا۔
واضح رہےمارچ 2023 میں سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ نے پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کو فرسٹ منسٹر منتخب کیا تھا۔ 37 سالہ حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کے سب سے کم عمر نوجوان اور پہلے مسلم سربراہ ہیں۔حمزہ یوسف کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے ہے، جو 1960 کی دہائی میں اپنے خاندان کے ساتھ سکاٹ لینڈ نقل مکانی کر گئے تھے جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوبی ایشیائی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔
حمزہ یوسف پہلی بار 2011 میں 26 سال کی عمر میں گلاسگو سے سکاٹش پارلیمنٹ کے رکن بنے تھے۔ وہ سکاٹش کابینہ میں وزیر ٹرانسپورٹ اور وزیر انصاف بھی رہ چکے ہیں۔