سانپوں سے متاثر ہوکر بل کھاتی ہوئی بیٹریاں تیار

سیؤل ، جنوبی کوریا:(ویب ڈیسک) دنیا بھر میں بیٹریوں کے نت نئے ڈیزائن پرتجربات جاری ہیں اور اب کوریا انسٹی ٹیوٹ آف مشینری اینڈ مٹیریئلز نے سانپوں کے جسم اور جلد کو دیکھتے ہوئے ایک ایسی بیٹری ڈیزائن کی ہے جو بل کھاتی ہے اور اسے سکیڑا اور سمیٹا بھی جاسکتا ہے۔

خاص ڈیزائن والی سانپ کی جلد کو دیکھ کر بنائی جانے والی بیٹریاں نرم روبوٹ، روبوٹک جانداروں اور برقی پہناووں (ویئرایبلز) میں لگائی جاسکیں گی۔ اسطرح یہ بیٹریاں روبوٹ اور ویئرایبل کے ساتھ مڑیں گی، کھنچیں گی لیکن بجلی کی فراہمی جاری رہے گی۔

اس کے لیے سائنسدانوں نے چھ خانوں والے بیٹری سیل بنائے ہیں جو لیتھیئم آئن بیٹری کے چھوٹے ٹکڑے کہے جاسکتے ہیں۔ انہیں آپ سانپ کی جلد کا ’چھلکا‘ قرار دے سکتےہیں۔ ہر ٹکڑا کسی پالیمریا تانبے کےمضبوط تار سے جڑا ہوگا جو موڑنے پر بھی اپنا کام کرتا رہے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بیٹری کا ہر ٹکڑا بیٹری کی قوت کو بڑھاتا جائے گا۔

سانپ سے سبق لے کر بنائی گئی بیٹری کے پہلے نمونے کو ٹیسٹ کیا گیا تو 90 فیصد کھینچنے پر بھی وہ برقرار رہا اور اسے 3600 مرتبہ چارج اور ڈسچارج کرنے پر بھی بیٹری کارآمد رہی۔ ان خواص کی بنا پر لچکدار بیٹری ایک انقلابی ایجاد ثابت ہوسکتی ہے۔

ایسی بیٹریاں کسی سانحے کے بعد تلاش اور مدد کرنے والے روبوٹ میں لگائی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ مصنوعی پٹھوں (مسلز) اور جسمانی پیوند میں بھی انہیں استعمال کرنا ممکن ہوگا۔ اگلے مرحلے میں اسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔