وزیراعظم کا اقوام عالم میں پاکستان کا وقار بلند کرنے کا عزم

اسلام آباد (پی ایم این)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے بھارتی جارحیت کے دوران پوری قوم کی طرف سے اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے جذبے کو آگے بڑھانے اور اقوام عالم میں پاکستان کا وقار بلند کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

وہ رات اسلام آباد میں یادگار پاکستان پرمنعقدہ یوم تشکر کی مرکزی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پوری قوم متحد اور پرعزم ہے اور اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے آئیں ملکی ترقی کی جانب ایک نئے سفر کا آغاز کریں۔

انہوں نے دشمن کو عبرتناک شکست دینے پرپاکستان کی بہادرمسلح افواج کوشاندارخراج تحسین پیش کیا۔

بھارتی جارحیت کی اہم تفصیلات اور پاکستان کے فاتحانہ جواب کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے جنگی جنون میں پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کے پاکستانی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے ہمارے بچوں سمیت معصوم شہریوں پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ نو ئی کی رات پاکستان نے فیصلہ کیا کہ بھارت کو بروقت اور بھرپور جواب دیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک فضائیہ کے شاہینوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے شاندار مظاہرے نے ہمارے مخالفین کو پسپائی پر مجبور کر دیا اور ہمارے دوستوں کا سرفخرسے بلند کرد یا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کامیابی نے پاکستان کیلئے وقت کا دھارا بدل دیا ہے اور یہ فتح دنیا بھر میں ایک اعزاز ہے۔

سفارتکاروں اور دوست ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے خلاف پاکستان کے پختہ، شفاف اور منصفانہ موقف کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے ترکیے، چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت اور ایران کا ذکر کیا۔

انہوں نے خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن کی بحالی کے وژن کو سراہا اور کہا کہ ان کی قیادت نے جنوبی ایشیا میں ایک خطرناک جنگ کا رخ موڑ دیا۔

وزیراعظم نے زور دیا کہ ہم جنگ جیت چکے ہیں مگر ہم اب بھی امن کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دشمن کو ایک بہت ضروری سبق سکھا دیا ہے مگر ہم جارحیت کی مذمت کرتے ہیں اور دوسرے خطوں کی طرح اس خطے کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ خطہ دیکھتا چاہتے ہیں جہاں ہم پرامن ہمسایوں کی طرح رہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جس نے نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کیں اور اربوں ڈالرز کا معاشی نقصان اٹھایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر جموںوکشمیر اور پانی کی تقسیم سمیت اپنے دیرینہ تنازعات کو حل کرنا ہو گا جنہیں حل کئے بغیر پائیدار امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم ایک مرتبہ ان بنیادی امور کو حل کرلیں گے تو اس کے بعد ہم ایک دوسرے کے ساتھ انسداد دہشت گردی سمیت دیگر امور پر مشترکہ پیشرفت کر سکتے ہیں۔