پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عزم

آذربائیجان (پی ایم این)پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان نے اپنے عوام کے مشترکہ مفاد اور خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے اپنے گہرے اور تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اس عزم کا اظہار بدھ کو آذربائیجان کے شہر Lachin میں پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے سہ فریقی سربراہ اجلاس کے دوران کیا گیا۔

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشترکہ دلچسپی کے تمام شعبوں میں اجتماعی طور پر آگے بڑھنے کیلئے تینوں ممالک کے درمیان آزمودہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان سہ فریقی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا خواہشمند ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری طاقت ہماری یکجہتی میں مضمر ہے اور تینوں ملکوں نے ماضی قریب میں کاراباخ، کشمیر اور شمالی قبرص کے معاملات پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کا ذکرکرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا بھارت پاکستان کے خلاف قابل اعتماد ثبوت لانے میں ناکام رہا بلکہ اس نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کیلئے ہماری مخلصانہ پیشکش بھی ٹھکرا دی۔

انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی حمایت اور اظہاریکجہتی پر ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور اور دونوں ممالک کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے پر زور انداز میں کہا پاکستان امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا انہوں نے کہا پاکستان جموں وکشمیر کے دیرینہ مسئلے سمیت بھارت کے ساتھ تمام تنازعات مذاکرات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہتا ہے۔

سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اعلان کیا کہ آذربائیجان پاکستان کی معیشت میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریگا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران ہر ممکن صبر وتحمل اور فراست اور دانشمندی کا مظاہرہ کرنے پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ترکیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی سے خوش ہے اور امید ظاہر کی کہ یہ مستقل امن کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔

انہوں نے کہاکہ ترکیہ اس حوالے سے ہر ممکن کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

ترک صدر نے پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے سہ فریقی تعاون کے بارے میں کہا کہ یہ تین ممالک باقاعدہ سہ ملکی سربراہ ملاقاتوں اور وزارتی اجلاسوں کے انعقاد سے اپنے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دیںگے۔